یہ کس قیامت کی بیکسی ہے زمیں ہی اپنا نہ یار میرا
یہ کس قیامت کی بیکسی ہے زمیں ہی اپنا نہ یار میرا
نہ خاطر بے قرار میری نہ دیدۂ اشک بار میرا
نشان تربت عیاں نہیں ہے نہیں کہ باقی نشاں نہیں ہے
مزار میرا کہاں نہیں ہے کہیں نہیں ہے مزار میرا
وصال تیرا خیال تیرا جو ہو تو کیونکر نہ ہو تو کیونکر
نہ تجھ پہ کچھ اختیار دل کا، نہ دل پہ کچھ اختیار میرا
نگاہ دل دوز کی دہائی جمال جاں سوز کی دہائی
رہ محبت میں غم نے لوٹا شکیب و صبر و قرار میرا
میں درد فرقت سے جاں بلب ہوں تمہیں یقین وفا نہیں ہے
مجھے نہیں اعتبار اپنا تمہیں نہیں اعتبار میرا
قدم نکال اب تو گھر سے باہر جو دم بھی سینے سے سہل نکلے
دکھا نہ اب انتظار اپنا لحد کو ہے انتظار میرا
سنا ہے اٹھا ہے اک بگولہ جلو میں کچھ آندھیوں کو لے کر
طواف دشت جنوں کو شاید گیا ہے فانیؔ غبار میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.