یہ رات تری زلف معنبر تو نہیں ہے
یہ رات تری زلف معنبر تو نہیں ہے
یہ چاند ترا چہرۂ انور تو نہیں ہے
ہر شخص مقدر کا سکندر تو نہیں ہے
ہر اک کو غم عشق میسر تو نہیں ہے
سمجھا ہے جسے سارا جہاں امن کا دشمن
وہ شخص محبت کا پیمبر تو نہیں ہے
کس طرح بنے دامن محبوب کی زینت
آنسو ہے مری آنکھ میں گوہر تو نہیں ہے
لا سکتا ہوں میں چاند ستاروں کو زمیں پر
یہ بھی مرے امکان سے باہر تو نہیں ہے
سورج بھی شفق رنگ ہوا جس کی طلب میں
وہ منظر رنگیں پس منظر تو نہیں ہے
مصلوب مجھے کرکے بھی کیا فکر ہے تجھ کو
چرچا تری بیداد کا گھر گھر تو نہیں ہے
میں دھوپ کی شدت سے سلگتا ہوں سراپا
چڑھتا ہوا سورج مرے سر پر تو نہیں ہے
ہر سنگ سے اصنام تراشے نہیں جاتے
اس راز سے واقف مگر آزر تو نہیں ہے
میں روک رہا ہوں مگر آنسو نہیں رکتے
آنکھوں میں چھپا کوئی سمندر تو نہیں ہے
کیوں اس پہ اثر ہو نہ ترے جور و ستم کا
اس سینے میں دل ہے کوئی پتھر تو نہیں ہے
گو گرد تفکر مرے چہرے پہ ہے لیکن
آئینۂ احساس مکدر تو نہیں ہے
میں جس کو ہنرؔ چاروں طرف ڈھونڈ رہا ہوں
وہ شخص مری ذات کے اندر تو نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.