یہ واہمے بھی عجب بام و در بناتے ہیں
یہ واہمے بھی عجب بام و در بناتے ہیں
ہوا کی شاخ پہ خوشبو کا گھر بناتے ہیں
کف خیال پہ عکس نشاط رنگ ترا
نہیں بنانے کا یارا مگر بناتے ہیں
یہ مشغلہ ہے ترے آشیاں پرستوں کا
کہ زیر دام پڑے بال و پر بناتے ہیں
وہ اپنی مرضی کا مطلب نکال لیتا ہے
اگرچہ بات تو ہم سوچ کر بناتے ہیں
میں جب بھی دھوپ کے صحرا میں جا نکلتا ہوں
وہ ہاتھ مجھ پہ دعا کا شجر بناتے ہیں
مری مثال ہے ان سبز شاخچوں جیسی
جو دھوپ کات کے ملبوس زر بناتے ہیں
ہم اس کو بھول کے کرتے ہیں شاعری تابشؔ
کمال بے ہنری سے ہنر بناتے ہیں
- کتاب : Ishq Abaab (Pg. 103)
- Author : Abbas Tabish
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.