یوں کھل گیا ہے راز شکست طلب کبھی
یوں کھل گیا ہے راز شکست طلب کبھی
آنکھوں سے بہہ گیا ہے لہو بے سبب کبھی
ویرانیوں نے تھام لیا دامن حیات
ہم لوگ بھی تھے خندۂ بزم طرب کبھی
جو لوگ آج زینت خواب و خیال ہیں
رہتے تھے ساتھ ساتھ مرے روز و شب کبھی
آوارہ آج صورت برگ خزاں ملے
ملتی تھی جن سے باد صبا با ادب کبھی
ایک ایک سمت جن کو بگولے اڑا گئے
یکجا نہ ہو سکیں گے وہ اوراق اب کبھی
ترک تعلقات ہے پھر بھی ٹھٹک گئے
گزرے ہیں میرے پاس سے ہو کر وہ جب کبھی
مہلت کچھ اور کشمکش انتظار دے
آ جائے کچھ خیال اسے کیا عجب کبھی
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 514)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967)
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.