یوں نظر انداز کر کے ظلم ڈھایا ہے بہت
یوں نظر انداز کر کے ظلم ڈھایا ہے بہت
بے رخی نے تیری مجھ کو آزمایا ہے بہت
تم بھی سمجھوتہ کرو اپنی محبت کے لیے
میں نے بھی اس کے لیے خود کو جھکایا ہے بہت
دو دنوں کی تھی محبت چار دن کی زندگی
چار کے چاروں ہی دن اس نے رلایا ہے بہت
بیٹھ کر تم نے پرائی محفلوں میں جان جاں
بارہا یوں خون کو میرے جلایا ہے بہت
میں نے تو سوچا تھا تجھ کو بھول جاؤں گا مگر
تو تو پہلے سے بھی لیکن یاد آیا ہے بہت
اک نظر دیدار ہو جائے ترا بس اس لیے
بارہا آ تیرے در کو کھٹکھٹایا ہے بہت
اب کہ ناقرؔ روٹھا ہے وہ چھوڑ جانے کے لیے
جان کر بھی سب اسے میں نے منایا ہے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.