یوں قید ہم ہوئے کہ ہوا کو ترس گئے
یوں قید ہم ہوئے کہ ہوا کو ترس گئے
اپنے ہی کان اپنی صدا کو ترس گئے
تھے کیا عجیب لوگ کہ جینے کے شوق میں
آب حیات پی کے ہوا کو ترس گئے
کچھ روز کے لیے جو کیا ہم نے ترک شہر
باشندگان شہر جفا کو ترس گئے
مردہ ادب کو دی ہے نئی زندگی مگر
بیمار خود پڑے تو دوا کو ترس گئے
خالی جو اپنا جسم لہو سے ہوا قمرؔ
کتنے ہی ہاتھ رنگ حنا کو ترس گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.