زلزلوں کا اثر نہیں ہوتا
زلزلوں کا اثر نہیں ہوتا
گھر ادھر سے ادھر نہیں ہوتا
صرف شعلوں کی داد ملتی ہے
کیا سلگنا ہنر نہیں ہوتا
ریل گاڑی سے کود جاؤں کیا
اب اکیلے سفر نہیں ہوتا
عشق اس فیصلے کو کہتے ہیں
جو کبھی سوچ کر نہیں ہوتا
قبر میں روز حشر سے پہلے
زندہ ہونے کا ڈر نہیں ہوتا
سب کرشمہ ہے شعر ہونے کا
شعر کہنا ہنر نہیں ہوتا
میں ہی زخموں کو چھیڑ دیتا ہوں
جب کوئی چارہ گر نہیں ہوتا
جس کے قبضے میں دنیا ہوتی ہے
اس کا دنیا میں گھر نہیں ہوتا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 73)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.