زمانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں
زمانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں
پرانے جنگلوں میں بھی سمندر دیکھ لیتا ہوں
جو طوفانوں کے ڈر سے پانیوں میں سر چھپاتی ہیں
میں ایسی سیپیوں میں کوئی گوہر دیکھ لیتا ہوں
ہمیشہ خوف کے نرغے میں رہتا ہوں مگر پھر بھی
ابابیلوں کی منقاروں میں لشکر دیکھ لیتا ہوں
وہ دیہاتوں کے رستے ہوں کہ ہوں فٹ پاتھ شہروں کے
جہاں پر رات پڑ جائے وہاں گھر دیکھ لیتا ہوں
بہت سی خواہشوں کو میں پنپنے ہی نہیں دیتا
مگر ان کی نگاہوں میں سویمبر دیکھ لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.