زمیں کھینچتی ہے گگن کھینچتا ہے
زمیں کھینچتی ہے گگن کھینچتا ہے
تجھے اے مسافر کفن کھینچتا ہے
گزرتی ہے اب زندگی ایسے جیسے
کھلاڑی بہت تیز رن کھینچتا ہے
یہ بڑھتی ہوئی عمر کہتی ہے مجھ سے
تجھے اپنی جانب کفن کھینچتا ہے
کوئی رام ہے رہ رہا میرے اندر
جسے تیرے اندر کا بن کھینچتا ہے
اٹھانا تھا سونا اٹھاتا ہے مٹی
عمل کھینچنا تھا تو دھن کھینچتا ہے
سکڑتی چلی جا رہی ہے وہ خود میں
کوئی دھیرے دھیرے ربن کھینچتا ہے
کہ چمبک کوئی جیسے کھینچے ہے لوہا
ترا لمس ایسے دکھن کھینچتا ہے
میں دریا میں یوں بھی اترتا نہیں ہوں
کوئی میرا تہ میں بدن کھینچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.