ذرا بس کھولنا تھا اس کے گیسوئے پریشاں کو
ذرا بس کھولنا تھا اس کے گیسوئے پریشاں کو
جو باقی رہ گیا تھا سونپ آئے ہم بیاباں کو
جنوں ہنستا ہے اکثر چھیڑتا ہے ہم کو یہ کہہ کر
کشادہ کیوں سمجھ بیٹھے تھے آخر دشت امکاں کو
سنا ہے دودھیا گالوں میں کوئی چاند دیکھا تھا
معالج پوچھتا تھا کیا مرض ہے چشم حیراں کو
ہمیں معلوم تھا میعاد عمر ہجر بڑھنی ہے
سبب یہ تھا جواں رکھنے کا دل میں وصل ارماں کو
یہ مضموں اس قدر پیچیدہ شاید یوں نہیں ہوتا
مشخص کر دیا ہوتا جو ہم نے متن عنواں کو
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 51)
- Author : شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.