ذرا بھی جان کا خطرہ اٹھا نہیں سکتے
ذرا بھی جان کا خطرہ اٹھا نہیں سکتے
یہ لوگ تیر کے اس پار جا نہیں سکتے
علامتوں کے حوالے سے خود کو پہچانو
ہم ان لکیروں میں چہرہ بنا نہیں سکتے
قصوروار بھی ٹھہرے اگر تو ہم سے غلام
امان جاں کے لیے سر جھکا نہیں سکتے
خوشی میں لپٹی ہوئی چند ساعتوں کے عوض
تمام عمر ترا غم اٹھا نہیں سکتے
بہت عزیز ہیں مانا کہ تیرے غم لیکن
ہم اس سفر میں ترے ساتھ آ نہیں سکتے
کوئی اٹھائے بھی ہم کو تو کس طرف لے جائے
ہم اپنے گھر کا پتہ بھی بتا نہیں سکتے
نظر بھی آئے اگر وہ تو زندگی میں شکیلؔ
وہ شور ہے کہ صدا بھی لگا نہیں سکتے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 51)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.