ذہن میں بیتے ہوئے لمحوں کا خمیازہ نہ تھا
ذہن میں بیتے ہوئے لمحوں کا خمیازہ نہ تھا
ڈوبنے سے قبل گہرائی کا اندازہ نہ تھا
چور گھس آئے تو ننگی چوکھٹوں کے دن پھرے
اس سے پہلے میرے گھر میں کوئی دروازہ نہ تھا
لمحہ لمحہ زندگی نے خرچ کر ڈالا ہمیں
وقت جب آیا بکھرنے کا تو شیرازہ نہ تھا
ڈھونڈ کر مرہم بھی ہم لائے تو ایسے وقت میں
زخم سارے بھر چکے تھے ایک بھی تازہ نہ تھا
شکر کر میرے جنوں کا ورنہ اے عہد غزل
خون دل میرا ترے رخسار کا غازہ نہ تھا
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 67)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.