زندگی بھر کے لئے تجھ سے خفا ہو جاؤں گا
زندگی بھر کے لئے تجھ سے خفا ہو جاؤں گا
جو نہ ہوگا ختم میں وہ فاصلہ ہو جاؤں گا
جب کبھی قید مصیبت سے رہا ہو جاؤں گا
دوستوں کے واسطے پھر آشنا ہو جاؤں گا
سوچ لے ظالم ستم کے بعد مایوسی نہ ہو
میرا کیا ہے پیکر و رضا ہو جاؤں گا
وہ برا کہتا ہے مجھ کو شوق سے کہتا رہے
کیا برا کہنے سے اس کے میں برا ہو جاؤں گا
پھیل جاؤں گا فضا میں ہر طرف پھیلا جو میں
اور اگر سمٹا تو تیرا نقش پا ہو جاؤں گا
ڈھونڈھنا خود کو پڑے گا جستجوئے یار میں
کیا خبر تھی اس قدر میں لاپتہ ہو جاؤں گا
میں ابھی دست سکندر میں ہوں پتھر ہوں تو کیا
قید سورج کو کروں گا آئنہ ہو جاؤں گا
میں دیار شوق میں اک کھوٹا سکہ ہوں تو کیا
آپ کے ہاتھوں میں پہنچا تو کھرا ہو جاؤں گا
دن تو جیسے تیسے کٹ جائے گا لیکن اے شفیقؔ
شام ہوتے ہی غموں میں مبتلا ہو جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.