کار میں عرش اور معلی
لکھنؤکے کسی مشاعرے میں شریک ہونے کے لئے جب جوش ملیح آبادی بذریعۂ کار وہاں پہنچے تو مشاعرہ گاہ کے گیٹ ہی پر مجاز خیر مقدم کے لئے موجود تھے۔
جوش صاحب کار سے نکلے تو مجاز نے نہایت نیازمندی سے مصافحہ کیا۔
اس کے بعد عرش ملسیانی بھی اسی کار سے باہر آئے تو مجاز بولے، ’’آ ہاہاہا۔ عرش بھی۔‘‘
اتنے میں مولانا بسمل شاہجہانپوری نے بھی اپنا بھاری بھرکم و با ریش چہرہ کار کی کھڑکی سے باہر نکالا تو مجاز نے کھلکھلاتے ہوئے اسی سانس میں جملہ مکمل کردیا۔
’’اور معلی بھی!‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.