ہاتھ سے پل بھر میں صید بے زباں جاتا رہا
ہاتھ سے پل بھر میں صید بے زباں جاتا رہا
سوچتی ہے اہلیہ شوہر کہاں جاتا رہا
روزن در سے نظر آیا جو مہمانوں کا غول
پچھلے دروازے سے چھپ کر میزباں جاتا رہا
بن کے دلہن اس حسیں نے جب سے رکھا ہے قدم
آشیانے سے مرے امن و اماں جاتا رہا
بن بھی سکتا ہے کسی دن تیرے پٹنے کا سبب
تو اسی رفتار سے گر اس کے ہاں جاتا رہا
گفتگو اس نے سنی جب روزمرہ کے خلاف
اہلیہ کو چھوڑ کر اہل زباں جاتا رہا
فون پر جب اس نے مجھ سے کھلکھلا کر بات کی
دل کے اندر تھا جو احساس گراں جاتا رہا
ریڈ کر کے جو بر آمد کر لیا پولیس نے
بعد میں اس مال کا نام و نشاں جاتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.