آنکھیں لڑا لڑا کر کب تک لگا رکھیں گے
آنکھیں لڑا لڑا کر کب تک لگا رکھیں گے
اس پردے ہی میں خوباں ہم کو سلا رکھیں گے
فکر دہن میں اس کی کچھ بن نہ آئی آخر
اب یہ خیال ہم بھی دل سے اٹھا رکھیں گے
مشت نمک کو میں نے بے کار کم رکھا ہے
چھاتی کے زخم میرے مدت مزہ رکھیں گے
سبزان شہر اکثر درپے ہیں آبرو کے
اب زہر پاس اپنے ہم بھی منگا رکھیں گے
آنکھوں میں دلبروں کی مطلق نہیں مروت
یہ پاس آشنائی منظور کیا رکھیں گے
جیتے ہیں جب تلک ہم آنکھیں بھی لڑتیاں ہیں
دیکھیں تو جور خوباں کب تک روا رکھیں گے
اب چاند بھی لگا ہے تیرے سے جلوے کرنے
شب ہائے ماہ چندے تجھ کو چھپا رکھیں گے
مژگان و چشم و ابرو سب ہیں ستم کے مائل
ان آفتوں سے دل ہم کیونکر بچا رکھیں گے
دیوان میرؔ صاحب ہر اک کی ہے بغل میں
دو چار شعر ان کے ہم بھی لکھا رکھیں گے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0493
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.