Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب ہم فقیر جی سے دل کو اٹھا کے بیٹھے

میر تقی میر

اب ہم فقیر جی سے دل کو اٹھا کے بیٹھے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اب ہم فقیر جی سے دل کو اٹھا کے بیٹھے

    اس خصم جاں کے در پر تکیہ بنا کے بیٹھے

    مرتے ہوئے بھی ہم کو صورت نہ آ دکھائی

    وقت اخیر اچھا منہ کو چھپا کے بیٹھے

    عزلت نشیں ہوئے جب دل داغ ہو گیا تب

    یعنی کہ عاشقی میں ہم گھر جلا کے بیٹھے

    جو کفر جانتے تھے عشق بتاں کو وہ ہی

    مسجد کے آگے آخر قشقہ لگا کے بیٹھے

    شور متاع خوبی اس شوخ کا بلا تھا

    بازاری سب دکانیں اپنی بڑھا کے بیٹھے

    کیا اپنی اور اس کی اب نقل کریے صحبت

    مجلس سے اٹھ گیا وہ ٹک ہم جو آ کے بیٹھے

    کیا جانے تیغ اس کی کب ہو بلند عاشق

    یوں چاہیے کہ سر کو ہر دم جھکا کے بیٹھے

    قطعہ

    پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے

    مسند پہ ناز کی جو تیوری چڑھا کے بیٹھے

    کیا غم اسے زمیں پر بے برگ و ساز کوئی

    خار و خسک ہی کیوں نہ برسوں بچھا کے بیٹھے

    وادیٔ قیس سے پھر آئے نہ میرؔ صاحب

    مرشد کے ڈھیر پر وے شاید کہ جا کے بیٹھے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 1007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے