Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں

میر تقی میر

درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    درویشوں سے تو ان نے ضدیں نکالیاں ہیں

    ایدھر سے ہیں دعائیں اودھر سے گالیاں ہیں

    جبہے سے سینہ تک ہیں کیا کیا خراش ناخن

    گویا کہ ہم نے منہ پر تلواریں کھا لیاں ہیں

    جب لگ گئے جھمکنے رخسار یار دونوں

    تب مہر و مہ نے اپنی آنکھیں چھپا لیاں ہیں

    صبح چمن کا جلوہ ہندی بتوں میں دیکھا

    صندل بھری جبیں ہیں ہونٹوں کی لالیاں ہیں

    درد و الم ہی میں سب جاتے ہیں روز و شب یاں

    دن اشک ریزیاں ہیں شب زار نالیاں ہیں

    حیزوں نے ریختے کو ووں ریختی بنایا

    جوں ان دنوں میں بالے لڑکوں کی بالیاں ہیں

    اجماع بوالہوس کو رکھ رکھ لیا ہے آگے

    مت جان ایسی بھیڑیں جی دینے والیاں ہیں

    ان گل رخوں کی قامت لہکے ہے یوں ہوا میں

    جس رنگ سے لچکتی پھولوں کی ڈالیاں ہیں

    وہ دزد دل نہیں تو کیوں دیکھتے ہی مجھ کو

    پلکیں جھکا لیاں ہیں آنکھیں چرا لیاں ہیں

    اس آفتاب بن یاں اندھیر ہو رہا ہے

    دن بھی سیاہ اپنے جوں راتیں کالیاں ہیں

    چلتے ہیں یہ تو ٹھوکر لگتی ہے میرؔ دل کو

    چالیں ہی دلبروں کی سب سے نرالیاں ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1184

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے