Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مارے ہی ڈالے ہے جس کا زندگی میں اضطراب

میر تقی میر

مارے ہی ڈالے ہے جس کا زندگی میں اضطراب

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    مارے ہی ڈالے ہے جس کا زندگی میں اضطراب

    ساتھ میرے دل گڑا تو آ چکا مرنے کا خواب

    ٹک ٹھہرتا بھی تو کہتے تھا کسو بجلی کی تاب

    یا کہ نکہت گل کی تھا آیا گیا عہد شباب

    کی نماز صبح کو کھو کر نماز اشراق کی

    ہو گیا مجھ پر ستم اچٹا نہ ٹک مستی میں خواب

    دیکھنا منہ یار کا اس وجہ سے ہوتا نہیں

    یا الٰہی دے زمانے سے اٹھا رسم نقاب

    ضعف ہے اس کے مرض اور اس کے غم سے الغرض

    دل بدن میں آدمی کے ایک ہے خانہ خراب

    یار میں ہم میں پڑا پردہ جو ہے ہستی ہے یہ

    بیچ سے اٹھ جائے تو ہووے ابھی رفع حجاب

    صورت دیوار سے مدت کھڑے در پر رہے

    پر کبھو صحبت میں اس کی ہم ہوئے نہ باریاب

    مے سے توبہ کرتے ہی معقول اگر ہم جانتے

    ہم پہ شیخ شہر برسوں سے کرے ہے احتساب

    جمع تھے خوباں بہت لیکن پسند اس کو کیا

    کیا غلط میں نے کیا اے میرؔ وقت انتخاب

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1813

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے