Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھرتا ہے زندگی کے لیے آہ خوار کیا

میر تقی میر

پھرتا ہے زندگی کے لیے آہ خوار کیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    پھرتا ہے زندگی کے لیے آہ خوار کیا

    اس وہم کی نمود کا ہے اعتبار کیا

    کیا جانیں ہم اسیر قفس زاد اے نسیم

    گل کیسے باغ کہتے ہیں کس کو بہار کیا

    آنکھیں برنگ نقش قدم ہو گئیں سفید

    پھر اور کوئی اس کا کرے انتظار کیا

    سیکھی ہے طرح سینہ فگاری کی سب مری

    لائے تھے ساتھ چاک دل ایسا انار کیا

    سرکش کسو سے ایسی کدورت رکھے وہ شوخ

    ہم اس کی خاک راہ ہیں ہم سے غبار کیا

    نے وہ نگہ چبھی ہے نہ وے پلکیں گڑ گئیں

    کیا جانیے کہ دل کو ہے یہ خار خار کیا

    لیتا ہے ابر اب تئیں اس ناحیے سے آب

    روئے ہیں ہم بھی برسوں تئیں زار زار کیا

    عاشق کے دل سے رکھ نہ تسلی کہ چشم داشت

    ہے برق پارہ یہ اسے آوے قرار کیا

    صحبت رہی بگڑتی ہی اس کینہ ور سے آہ

    ہم جانتے نہیں ہیں کہ ہوتا ہے پیار کیا

    مارا ہو ایک دو کو تو ہو مدعی کوئی

    کشتوں کا اس کے روز جزا میں شمار کیا

    مدت سے جرگہ جرگہ سر تیر ہیں غزال

    کم ہو گیا ہے یاروں کا ذوق شکار کیا

    پاتے ہیں اپنے حال میں مجبور سب کو ہم

    کہنے کو اختیار ہے پر اختیار کیا

    آخر زمانہ سازی سے کھویا نہ وقر میر

    یہ اختیار تم نے کیا روزگار کیا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0698

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے