Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں

میر تقی میر

تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    تیغ کی نوبت کب پہنچے ہے اپنے جی کی غارت میں

    عاشق زار کو مار رکھے ہے ایک ابرو کی اشارت میں

    گزریے گر دل میں ہو کر تو ایک نگاہ ضروری ہے

    کچھ کچھ تیرے غم نے لکھا ہے آ کر واں کی عمارت میں

    سوکھ کے میں تو عشق کے غم میں خس کی مثال حقیر ہوا

    وہ تقصیر نہیں کرتا ہے اب تک میری حقارت میں

    ایک بگولا ساتھ مجھے بھی تربت قیس پہ لے آیا

    کتنے غزال نظر واں آئے تھے مشغول زیارت میں

    دل کو آگ اک دم میں دے دی اشک ہوئے چنگاری سے

    کیا ہی شریر ہے شوخیٔ برق ملائی ان نے شرارت میں

    شیخ جو تھا دیدار بتاں کا منکر ایسا تھا معذور

    دل کو بصیرت تھی نا اس کے بے نوری تھی بصارت میں

    خط و کتابت ایک طرف ہے دفتر لکھ لکھ بھیجے میرؔ

    کہیے کچھ جو صریر قلم کی کوتاہی ہو سفارت میں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1187

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے