aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا ترانہ

سیدہ فرحت

نیا ترانہ

سیدہ فرحت

MORE BYسیدہ فرحت

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    اس دیس کا پانی چاندی ہے اس دیس کی مٹی سونا ہے

    بھرپور حسیں نظاروں سے اس دیس کا کونا کونا ہے

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    اس دیس میں جمنا بہتی ہے اس دیس میں گنگا لہراتی

    برسات میں اس کی مست پون کیا گیت سہانے ہے گاتی

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    یہ دیس اجنتا ایلورا کا یہ تاج محل کا گہوارہ

    یہ صبح بنارس شام اودھ کشمیر کا دل کش نظارہ

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    وہ کوہ ہمالہ اس میں ہے آکاش سے باتیں کرتا ہے

    وہ اس کی شان بڑھاتا ہے وہ اس کی حفاظت کرتا ہے

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    اس دیس کی عزت کیوں نہ کریں یہ دیس ہے گاندھی باپو کا

    اس دیس سے کیوں نہ پیار ہمیں یہ دیس ہے چاچا نہرو کا

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    آزاد اسی کے سیوک تھے ذاکر تھے اسی کے رکھوالے

    ایک پریم نگر ہے دیس ہے اپنا ملتے ہیں اسی میں دل والے

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    یہ دیس اسے اپنائے گا جو دل سے اس کو چاہے گا

    اس دیس کے جو کام آئے گا وہ مر کے امر ہو جائے گا

    یہ اپنا وطن ہے اپنا وطن ہے اپنے وطن سے پیار ہمیں

    اس دیس کے ہر ذرے میں نظر آتا ہے نیا سنسار ہمیں

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے