بندوق مجھے وہ نئیں ہونا
بازار سے ابو آئے ہیں
کچھ نئے کھلونے لائے ہیں
حصے میں مرے جو آیا ہے
دل کو نہ مرے وہ بھایا ہے
اس چیز سے کیسے بہل پاؤں
اس نام سے کیوں نہ دہل جاؤں
دشوار جو کر جائے جینا
مظلوم کا چیرے جو سینہ
بھائی کو کرے بھائی سے جدا
بہنوں کی کرے نہ جو پروا
جو قدر کرے نہ بچوں کی
مسکان جو چھینے ہونٹوں کی
جو دھوپ کرے ہے چھاؤں کی
گودی جو اجاڑے ماؤں کی
جو خون کی کھیلے ہے ہولی
سینے پہ چلائے جو گولی
انساں کے لہو کی پیاسی ہو
ظالم کی سدا جو داسی ہو
سامان جو ہو بربادی کا
ہتھیار ہو آتنک وادی کا
بندوق مجھے وہ نئیں ہونا
کوئی اور کھلونا لا دینا
- کتاب : Email by saalim saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.