مذہب و رنگ کی سیاست نے
میری فردوس میری جنت کا
رنگ اور نور ہی بدل ڈالا
پورا دستور ہی بدل ڈالا
نفرتوں کی ہوا چلائی گئی
زعفرانی فضا بنائی گئی
خون کو خاک میں ملایا گیا
سبز تہذیب کو مٹایا گیا
گلستاں کا نظام بدلا گیا
اور پئے انتقام بدلا گیا
جبر کے راستے نکالے گئے
اور جواں پیڑ کاٹ ڈالے گئے
ٹہنیاں کانپتی لرزتی رہیں
سہمے سہمے گلاب توڑے گئے
پھول اور پتیوں کا ذکر ہی کیا
غنچے بھی شاخ پر نہ چھوڑے گئے
تتلیوں کے پروں کو مسلا گیا
جگنو سنگین میں پروئے گئے
پیاس بھی خون سے بجھائی گئی
زخم بھی خون ہی سے دھوئے گئے
برف کی اک سفید چادر پر
خون سے اک پیام لکھا گیا
امن انساں کے نام لکھا گیا
لوگ اب پوچھتے ہیں اے طارقؔ
خوں سے لکھا پیام کس کا ہے
یہ بھی لکھ دو کہ نام کس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.