Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھوٹی سی بچی

ذیشان ساحل

چھوٹی سی بچی

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    میں نظم لکھتا ہوں

    چھوٹی سی بچی مجھے دیکھتی ہے

    اور میرے پاس بیٹھ جاتی ہے

    میں لکھتا رہتا ہوں

    وہ تکیے پر اپنے بالوں بھرے بندر کو سلانے لگتی ہے

    وہ اپنے چھوٹے سے ہاتھی کو

    ہاتھوں میں لے کر اس سے باتیں کرتی ہیں

    باہر سے فائرنگ کی آواز آتی ہے

    میں اس سے پوچھتا ہوں

    ڈر تو نہیں لگ رہا؟

    نہیں وہ بہت آسانی سے جواب دیتی ہے

    اور اپنا ہاتھی مجھے دے دیتی ہے

    جہاں شیشے کے دو چمک دار بیضوی ٹکڑوں میں

    چھوٹی سی بچی کا عکس

    ہمیشہ جھلملاتا رہتا ہے

    میں نظم لکھتا رہتا ہوں

    کھیلتے کھیلتے اچانک

    وہ مجھ سے پوچھتی ہے

    ذیشانؔ، کیا تمہیں بھی

    بہت سارا ہوم ورک ملا ہے؟

    ہاں، بہت سارا

    میں کہتا ہوں

    اور اس کے ہاتھی سے کھیلنے لگتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 393)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے