کسی کوے نے اک کوئل سے پوچھا
بتا بہنا کہ ہے یہ ماجرا کیا
غضب ہے یہ کہ ہم دونوں ہیں کالے
خدا کے فضل سے ہیں عقل والے
مگر دنیا کرے کیوں پیار تجھ سے
رہیں چھوٹے بڑے بیزار مجھ سے
ترا ہی نام ہے سب کی زباں پر
ترا جادو تو ہے سارے جہاں پر
جو شاعر ہیں لکھیں تیرا ترانہ
بتا تیرا ہے کیوں عاشق زمانہ
رہا کرتی ہے تو بچوں کے دل میں
مگر اک میں کہ چوہا جیسے بل میں
جہاں جا کر کروں میں کائیں کائیں
وہاں سے مار کر مجھ کو بھگائیں
نظر میں تیر اور تلوار بن کر
کھٹکتا ہوں دلوں میں خار بن کر
جسے دیکھو اسے مجھ سے ہے وحشت
سبھی کو نام سے میرے ہے نفرت
کہا کوئل نے کوے سے کہ بھائی
نہ کیوں تیری سمجھ میں بات آئی
جسے آتی نہ ہو شیریں بیانی
کرے کیا وہ دلوں پر حکمرانی
ہیں سب اس کے جو میٹھے بول بولے
جو لب کھول تو رس کانوں میں گھولے
کہاں میں بولنے میں چوکتی ہوں
مگر جب بولتی ہوں کوکتی ہوں
مری آواز میں پھولوں کی نرمی
تری آواز میں شعلوں کی گرمی
زباں سے میں بنی آنکھوں کا تارا
مگر تیری زباں نے تجھ کو مارا
تو جس دن سیکھ لے گا خوش کلامی
ملے گی ہر جگہ تجھ کو سلامی
- کتاب : Bachchon Ka Bagh (Pg. 36)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.