یہ ہونا تھا یہ ہونا تھا
کہ میں نے اک عجب
اسرار کے اندر
چلے جانے کی خواہش کی
جہاں خستہ چٹانیں جا بجا بکھری پڑی تھیں
شجر پتھرا گئے تھے
کلس مینار گنبد بھر چکے تھے
جہاں اک دھند کا بے انت
لمبا غار تھا
جس میں نہیں کی بادشاہت تھی
میں کھنچتا جا رہا تھا غار کی جانب
اترتا جا رہا تھا اک عجب اسرار کے اندر
جہاں اک پر تھا ٹھنڈی روشنی کا
جو ہونے کی انوکھی داستاں
اندھے خلا کی لوح پر تحریر کرتا جا رہا تھا
مجھے اسرار کے ہالے کے اندر
یوں چلے جانے کی جرأت کیوں ہوئی
میں کس لئے ٹھہرا رہا
حیران ششدر بے دھڑک
واپس چلے جانے کا
میں نے کیوں نہ سوچا اس گھڑی
اور اب یہ حال ہے میرا
کہ میں اک پر کٹے طائر کی صورت
شفا خانے کی ممتا سے بھری جھولی کے اندر
سرنگوں ہوں
مگر میں ایک چٹکی روشنی تو لے ہی آیا ہوں
- کتاب : Tasteer(Issue No. 9,10 July/August. 1999) (Pg. 256)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.