دوستو آؤ آج آسمان کی گہری نیلاہٹوں پر
دوستو آؤ آج آسمان کی گہری نیلاہٹوں پر
اپنی اداسی کا جال پھینکیں
اور دیکھیں
یہ گول گول چاند ستارے
جو بوشرٹ میں ٹنکے ہوئے بٹنوں کی طرح جگمگاتے ہیں
کیوں ہاتھ نہیں آتے ہیں
کس لیے دور خلا کی برف سی چادر
ادھ کھلی آنکھ کی طرح خوابیدہ ہے
کون ہے جو آسمان کے سبز گنبد میں بیٹھا ہوا
صداؤں کے سمندر نیچے اور نیچے
بہاتا جا رہا ہے
پاتال لوک کی بے خواب نگری میں بسے ہوئے لوگ
اپنی کھال کے اندر کے زخم کو مزے لے لے کر
اپنے تیز ناخنوں سے کھرچتے ہیں
اور راحت کی سانس لیتے ہیں
پہچان کے سارے الفاظ صرف ہوا میں تیرتے ہیں
ہونٹوں سے نکلے ہوئے شبدوں کی کڑیاں
صرف دکھاوا ماتر ہیں کہیں کچھ بھی نہیں
نہ کوئی آتا ہے اور نہ کوئی جاتا ہے
صرف ایک وحشی سمندر ہے جو دن رات چیختا ہے
اداس نسلوں کو اپنے انجام کے لیے کچھ بھی نہیں سوچنا ہے
دیکھنے اور سننے کا کام کرتے ہیں کمپیوٹرز
اس لیے
فکر کی کوئی بات نہیں
بوتل کو ہاتھ میں لے کر یوںہی پیتے رہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.