Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہلکی اور بھاری چیزیں

ذیشان ساحل

ہلکی اور بھاری چیزیں

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    ایک گولی

    بہت ہلکی ہوتی ہے

    گلی کے کونے پر کھڑے لڑکے کی

    بندوق سے نکلنے کے بعد

    دور فلیٹوں میں

    کھڑکی سے نکلے بازو تک پہنچتے وقت

    وہ اپنا سارا وزن

    اپنی ساری طاقت کھو دیتی ہے

    اور بازو میں سوراخ کرنے کے بعد

    آگے نہیں بڑھ پاتی

    وہیں رہ جاتی ہے گولی کے بازو میں رہ جانے سے

    آدمی کو بہت تکلیف ہوتی ہے

    اگر اس گولی کے ساتھ

    دو تین گولیاں اور بھی ہوتیں

    تو شاید آدمی کو اور زیادہ تکلیف ہو رہی ہوتی

    وہ یہ بات نہیں سوچتا

    اور کراہنے لگتا ہے

    زیادہ گولیوں سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی تھی

    وہ یہ بات بھی نہیں سوچتا

    اور رونے لگتا ہے

    گولیوں سے بھی کم وزن رکھنے والے آنسو

    بستر کی چادر اور پروں سے بھرے تکیے میں

    جذب ہو جاتے ہیں

    بازو میں اٹکی ہوئی گولی کے خیال سے

    وہ یہ بھی نہیں سوچتا

    کہ اگر اس کے بعد ہلکے آنسو تکیے یا چادر پر گرنے کے بجائے

    بھاری بندوق پر گرتے رہتے

    تو ایک نہ ایک دن

    اسے زنگ لگ جاتا

    یا پھر اس کی طرف گولی بھیجنے والے

    لڑکے کا سخت دل

    اس کے آنسو دیکھ کر

    موم ہو جاتا

    بھاری چیزوں کی جگہ

    ہلکی چیزیں لے لیتیں

    ہلکی چیزوں کی جگہ

    کچھ اور نہ آ پاتا

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 348)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے