ہم زمیں زاد
ہمارے پیروں کے چھالے پھوٹیں
تو ان کے نم سے
غبار رستوں کا بیٹھتا ہے
ہمارے خوابوں کا خون پی کر یہ سبز رنگی رتیں جواں ہیں
ہمارے سر کاٹ کر اساس فلک میں جب تک دھرے نہ جائیں
کھڑا نہ رہ پائے ایک پل بھی
ہماری پوروں نے قطرہ قطرہ لہو دیا ہے
تو ورق جاں سرخ گوں ہوا ہے
ہمارے اشکوں نے ہر لب دشت کو چھوا ہے
تو تر ہوا ہے
ہمی ہیں وجہ جمال ہستی
ہمارے ہونے سے ارتقا ہے
وگرنہ اس کار گاہ میں کچھ
کمال کن فیکون کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.