کون مجھے دکھ دے سکتا ہے
دکھ تو میرے اندر کی کشت ویراں کا
اک تنہا بے برگ شجر ہے
رت کی نازک لانبی پوریں
کرنیں خوشبو چاپ ہوائیں
جسموں پر جب رینگنے پھرنے لگتی ہیں
میرے اندر دکھ کا ننگا پیڑ بھی جاگ اٹھتا ہے
تنگ مساموں کے غرفوں سے
لمبی نازک شاخیں باہر آ کر
تن کی اندھی شریانوں میں قدم قدم چلنے لگتی ہیں
شریانوں سے رگوں رگوں سے نسوں کے اندر تک
جانے لگتی ہیں
پھر وہ گرم لہو میں ڈھل کر
اک اک بال کی جڑ تک پھیلتی جاتی ہیں
اور یہ میرا صدیوں پرانا مسکن خاکی مسکن
خود بھی ایک شجر بن جاتا ہے
وقت کی قطرہ قطرہ ٹپکتی
سرخ زباں کی نوک پہ آ کر
جم جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.