مرے جسم کے پینتروں سے پریشاں تھی وہ
میں نے سمجھانا چاہا اسے
خدا جانتا ہے
کہ رتی برابر مجھے اور جینے کی خواہش نہیں
سچ تو یہ ہے
ایسے مہمان سے منہ چھپانا
کہ جو صرف میرے لئے آسمانوں سے آیا ہو
شرمندہ کرتا ہے مجھ کو
بھلا ایک انساں کے بس میں کہاں موت کو چھیڑنا
میں تو ڈرتا ہوں تم سے
یہ کوئی اور ہے جو مرے سرد پیروں کو پھر گرم کر کے
تمہیں چھیڑتا ہے
مرے گھر کے چکر لگانے پہ مجبور کرتا ہے
مگر وہ سسکتی رہی
اپنے پیروں کے چھالوں کو روتی رہی
اور میں حیرت زدہ سوچنے پر یہ مجبور تھا
کیا مری موت بھی
میرے مرنے کے دن
میری سانسوں کی گنتی کے بارے میں اتنی ہی انجان ہے
جتنا میں
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 126)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.