Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتاب

MORE BYنہال تاباں

    کتاب کھولیے پڑھیے کچھ آگہی کے لئے

    کہ آج علم ضروری ہے زندگی کے لئے

    اسی سفیر نے عالم کو آگہی دی ہے

    اسی چراغ نے دنیا کو روشنی دی ہے

    اسی چمن میں کئی پھول مسکراتے ہیں

    ندی تو کیا ہے سمندر بھی ڈوب جاتے ہیں

    ازل سے اس کی محبت سے آشنائی ہے

    یہ بھیگتی ہوئی پلکیں نچوڑ لائی ہے

    اسی کی اوٹ میں چھپ چھپ کے ہیر روتی ہے

    اسی کی چھاؤں میں پاگل پریت سوتی ہے

    اس انجمن میں ہلاکو کے ہونٹ سلتے ہیں

    ادب سے بیٹھے ہوئے بادشاہ ملتے ہیں

    اس آئنہ کو تمدن کی آبرو کہہ لو

    یا ایک شہر جسے شہر آرزو کہہ لو

    یہ سارے رمز کے پردے اٹھانے لگتی ہے

    یہ دل کی بات ہر اک کو سنانے لگتی ہے

    اسی کی آنکھ سے آنکھیں دکھائی دیتی ہیں

    اسی مقام سے راہیں دکھائی دیتی ہیں

    لپٹ کے اونگھنے لگتی ہے ماہ پاروں سے

    یہ جا کے ٹھوکریں کھاتی ہے شیر خواروں سے

    خدا کی ذات نے شہرت اسی سے پائی ہے

    یہ اس زمیں پہ پیمبر کے ساتھ آئی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے