Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لفظ تو بانجھ ہیں

شائستہ مفتی

لفظ تو بانجھ ہیں

شائستہ مفتی

MORE BYشائستہ مفتی

    لفظ تو بانجھ ہیں جذبوں کی قدر کیا جانیں

    زندگی بار چکے ہوں تو قہر کیا جانیں

    اپنے معصوم گلابوں سے حسیں بچوں کی

    ایک کھوئی ہوئی مسکان پہ کچھ لکھنا ہے

    ان کی بے جان نگاہوں پہ مجھے کہنا ہے

    لفظ تو بانجھ ہیں قرطاس کے آئینے ہیں

    لفظ زیست کا عنوان ہیں سرمایہ ہیں

    پھر بھی جذبات کے عکاس نہیں ہو سکتے

    خوف کے شہر میں احساس نہیں ہو سکتے

    نوحۂ غم بھی تو احساس کی جولانی ہے

    ہائے اے دل کہ یہاں خوف کی ویرانی ہے

    منتظر ماں جو کھڑی ہے کہ بہت دیر ہوئی

    میرے گھر بار کی رونق نہیں آیا اب تک

    لفظ میں ڈھونڈ رہی ہوں کہ اسے کیسے کہوں

    تیرا معصوم شہیدوں میں لکھا آیا

    نام اپنا جو بہت پیار سے رکھا تو نے

    ٹوٹ کر دور کہیں جا کے کہ گرا ہے وہ شجر

    جس کو دن رات محبت سے سنوارا تو نے

    لفظ تو بانجھ ہیں جذبات نہیں کہہ سکتے

    وقت کے وار کو اس پار نہیں سہہ سکتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے