aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گاندھی کے بعد

اظہار ملیح آبادی

گاندھی کے بعد

اظہار ملیح آبادی

MORE BYاظہار ملیح آبادی

    بعد گاندھی کے نہ سن ہم نے سماں دیکھا کیا

    فصل گل آتے ہی ہر باغ و چمن اجڑا کیا

    دل ہی افسردہ ہو جب پیشکش صہبا کیا

    آنکھ ہی جب نہ رہے دعوت نظارہ کیا

    زندگی موت سے بد تر ہو تو پھر جینا کیا

    بھوک سے دامن ہستی کو سیے جاتے ہیں

    زندگی چھین کے اوروں کے جیے جاتے ہیں

    ہر نفس عہد وفاؤں کے لیے جاتے ہیں

    خون ارزاں ہے غریبوں کا پیے جاتے ہیں

    جب یہ پینے ہی پر آ جائیں تو پھر دریا کیا

    حسن بھی غمزہ و انداز و ادا بھول گیا

    عشق بھی جلوۂ رنگیں کی ضیا بھول گیا

    جو پرستار وفا تھا وہ وفا بھول گیا

    راہ سنتے ہیں کہ خود راہنما بھول گیا

    کارواں منزل مقصود پہ پہنچاتا کیا

    یہ جو آئی ہے ہمارے ہی لہو کی ہے بہار

    یہ جو اڑتا ہے ہمارے ہی دلوں کا ہے غبار

    برہمن ہے تو کوئی عابد شب زندہ دار

    کوئی سنتا نہیں اس دور میں انساں کی پکار

    بزم ماتم میں جو چھیڑے تو کوئی نغمہ کیا

    خرمن ظلم کو اب آگ لگا دے کوئی

    چاند تاروں کے چراغوں کو بجھا دے کوئی

    آسمانوں کو زمینوں پہ جھکا دے کوئی

    جا کے گاندھیؔ کہ یہ سب حال سنا دے کوئی

    ظلم ڈھاتے ہیں اہنسا کے پجاری کیا کیا

    مأخذ:

    Naye Tarane (Pg. 121 (e)121)

    • مصنف: اظہار ملیح آبادی
      • اشاعت: 1953
      • ناشر: کاکل کتاب گھر، ممبئی
      • سن اشاعت: 1953

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے