منٹو
ڈالی ڈالی ہے یاس کا موسم
اہل اردو کی چشم پر نم ہے
نبض گیتی رواں ہے رک رک کر
کتنا خموش سارا عالم ہے
کرشن بیدی اثر کرن ٹھاکر
بے تحاشہ ہی رو دئے ہیں آج
جیسے ہر اک نے اپنے سرمائے
بحر غم میں ڈبو دئے ہیں آج
سینۂ ارض میں شگاف ہوا
لو چراغوں کی کیوں بھٹکتی ہے
سوئے مدفن پہ کون آتا ہے
چشم حیراں سے قبر تکتی ہے
ہار ٹوٹا عروس ہستی کا
نوشۂ زندگی کہاں ہے آج
وہ کہ بام ادب کی زینت تھا
وہ درخشاں قمر کہاں ہے آج
ایک جراح تھا کہ جو نہ رہا
وہ کہ نشتر ہی تھا قلم جس کا
ساز اردو کا کون چھیڑے گا
جس کا منٹو ہی ایک مطرب تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.