میری ہی کوئی بات
باہر ایک آواز ہے
تمام آوازوں سے مختلف
فضا کی مردہ شریانوں میں
ایک تازہ سچائی بھر دینے والی آواز
بے حس مکانوں منڈلاتی ہوئی
میرے دروازے پر دستک دیتی ہوئی
کبھی مدھم کبھی تیز
ایک بے چین دستک
مجھ سے کچھ کہنا چاہتی ہے
مجھ تک پہنچانا چاہتی ہے
تھوڑے ہی فاصلے پر کھڑے ایک موسم کی بات
شاید میری ہی کوئی بات
لیکن میں دروازے تک کیسے جاؤں
اسے کیسے کھولوں
باہر کھڑے موسم کو اندر کیسے لاؤں
میں تو عرصہ ہوا
اپنے ہاتھ پاؤں
بطور ضمانت رکھ چکا ہوں
کس جرم میں
کس کے پاس رکھ چکا ہوں
بالکل بھول چکا ہوں
- کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 333)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.