سال میں اک بار آتا ہے
آتے ہی مجھ سے کہتا ہے
''کیسے ہو
اچھے تو ہو
لاؤ اس بات پہ کیک کھلاؤ
رات کے کھانے میں کیا ہے
اور کہو کیا چلتا ہے''
پھر ادھر ادھر کی باتیں کرتا رہتا ہے
پھر گھڑی دیکھ کے کہتا ہے
''اچھا تو میں جاتا ہوں
پیارے اب میں
ایک سال کے بعد آؤں گا
کیک بنا کے رکھنا
ساتھ میں مچھلی بھی کھاؤں گا''
اور چلا جاتا ہے!
اس سے مل کر
تھوڑی دیر مزا آتا ہے!
لیکن پھر میں سوچتا ہوں
خاص مزا تو تب آئے گا
جب وہ آ کر
مجھ کو ڈھونڈھتا رہ جائے گا!!
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 163)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.