اپنی زبان
مرے ماتھے سے مری ناک کی سیدھ پر
نیچے کی طرف
آہستہ آہستہ لے کر چلو
ہاں ایسے یوں
بہت آہستہ بالکل چیونٹی کی طرح
رینگتی ہوئی
تمہاری زبان مرے جسم کے بیچوں بیچ
جیسے تم مجھے آدھا کر رہے ہو
پیٹ کے ابھار سے ہوتے ہوئے
ناف کے ابھار سے ہوتے ہوئے
ناف کے راستے سے
پیڑو کے ابھار پر ٹھہر جاؤ
اب تو میری سانس چڑھنے لگی ہے
یہاں سے
ڈھلوان شروع ہو جاتی ہے
پچھلا تو سارا راستہ سیدھا ہی تھا
تمہاری زبان
اب تک اپنی ایک ایک سرک میں
کتنے جام پلا چکی ہے
جانتے ہو
اس لمس کا نشہ شراب ہی جیسا تو ہے
ایک گھونٹ دو
زبان یہیں رہنے دو
ایک گھونٹ لے لوں
یہ جب مرے حلق سے نیچے اترے گی
تم نہیں جان سکتے
تمہیں بتا دوں تو بھی تو کیا میرے اندر
سرسراتے ہوئے
ان سانپوں کو دیکھ سکو گے
جو تمہاری زبان کے سرکنے کے ساتھ ساتھ
ایک ایک جنبش پر میرے اندر
پھنکارتے ہیں
مجھ پر ایک ساتھ وار کرتے ہیں
ہاں رکو نہیں
اس ڈھلان سے نیچے بھی تو جانا ہے
نیچے اور نیچے جہاں
تمہاری زبان تھوڑی دیر
سستائے گی
اور پھر مجھے دو حصوں میں
تقسیم کر دے گی
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 92)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.