نظم
میں نے اک خواب اک لفافے میں
تمہیں سب سے چھپا کے بھیجا تھا
اس کے ہمراہ ایک کاغذ پر
کسی بادل کا سرمئی ٹکڑا
سرخ پھولوں کے ساتھ رکھا تھا
وہ تمہیں کیوں نظر نہیں آیا
اپنے کمرے کی بند کھڑکی سے
تم ستاروں کو دیکھ لیتی ہو
تیز بارش میں اک سمندر کے
ان کناروں کو دیکھ لیتی ہو
جو کسی کو نظر نہیں آتے
جو کبھی اپنے گھر نہیں جاتے
ان پرندوں کو یاد کرتی ہو
وہ بھی اک خواب دیکھ سکتے ہیں
یہ تمہیں کیوں نہیں بتایا گیا
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 810)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.