انٹرول
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
اب وقت آیا ہے ہلچل کا
اب جو چاہے وہ شور کرے
اب ہر لڑکا خود ٹیچر ہے
جس چیز کو پایا توڑ دیا
ہاتھوں میں سب کے سنیچر ہے
گو آج کا دن ہے منگل کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
دیکھو اک چھوٹے بچے سے
وہ چھین رہا ہے لنچ کوئی
کرسی کو پٹخ کر کرسی پر
وہ پھینک رہا ہے بنچ کوئی
اسکول بنا گھر پاگل کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
کچھ اپنی صحت پر نازاں
گاما کی طرح سے اکڑتے ہیں
کچھ تال ٹھونک کر میداں میں
رستم کی طرح سے لڑتے ہیں
ہر سمت ہے منظر دنگل کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
کچھ موسیقی کے متوالے
کچھ فلمی گانے گاتے ہیں
کچھ میر کے شعروں کے رسیا
کچھ قومی ترانے گاتے ہیں
کچھ قصہ آلھا اودل کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
کچھ چاٹ کی دوکانوں میں کھڑے
پتوں میں کچالو کھاتے ہیں
کچھ گرم پکوڑی کے طالب
کچھ تازہ آلو کھاتے ہیں
کچھ پاپڑ کھاتے ہیں کل کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
کچھ دولت مندوں کے لڑکے
کھاتے ہیں اپنی بریانی
کچھ بھوکے مفلس بچوں کے
منہ میں بھر آتا ہے پانی
ہے شوق کسی کو چاول کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
اس نیم کے نیچے میداں میں
موسم ہے جہاں ٹھنڈا ٹھنڈا
اک گروہ کھلاڑی لڑکوں کا
ہے کھیل رہا گلی ڈنڈا
یہ لطف ہے بس پل دو پل کا
لو گھنٹہ بجا انٹرول کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.