خدا
کیا خدا تجھ کو بھول جاؤں میں
کس لیے تیرے گن گاؤں میں
مجھ کو انساں بنا دیا تو نے
سیدھا رستہ بتا دیا تو نے
پھر سمجھ دی کہ نیک کام کروں
کتنا اونچا اٹھا دیا تو نے
کیا یہ احسان بھول جاؤں میں
کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں
چاند سورج جو جگمگاتے ہیں
گرمی اور روشنی بہاتے ہیں
زندگی کا یہی سہارا ہیں
کھیتیاں بھی یہی پکاتے ہیں
یہ نہ چمکیں تو کچھ نہ کھاؤں میں
کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں
یہ گھٹائیں یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
یہ سمندر پہاڑ یہ دریا
یہ گھنے اور یہ لہلہاتے کھیت
تو نے میرے لیے کیے پیدا
دین کو تیری کیا گناؤں میں
کس لئے تیرے گن نہ گاؤں میں
گائے یا بھینس بیل یا بکری
اونٹ گھوڑے پہاڑ سے ہاتھی
دودھ گھی دیں مجھے سواری دیں
جوتیں بوئیں یہی میری کھیتی
کیا دیا تو نے کیا بتاؤں میں
کس لیے تیرا گن نہ گاؤں میں
تو نے ماتا پتا کا پیار دیا
پھر مجھے علم سے سنوار دیا
بڑھ کے ان سب سے تندرستی دی
جو دیا تو نے بے شمار دیا
چاہیے سر تجھے جھکاؤں میں
کس لیے تیرے گن نہ گاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.