میری پٹائی
روبیؔ کا حلوہ کس نے چرایا
امی نے پوچھا ابو نے پوچھا
دادی یہ بولیں روبیؔ کا حلوہ
دیکھا تھا میں نے میز پہ رکھا
آخر آئی میری ہی شامت
روزی نے مجھ کو کھاتے تھا دیکھا
ابو نے کر دی میری پٹائی
چونے میں کتھا کس نے ملایا
دادی نے پوچھا امی سے جا کر
دادا یہ بولے اف میری عینک
کس نے اٹھائی رکھ دی کہاں پر
آخر آئی میری ہی شامت
عینک جو ٹوٹی پھوٹا مقدر
امی نے کر دی میری پٹائی
جوتے کی پالش ڈبیہ بھری تھی
لیکن ہے اس میں کیسی یہ ڈوری
بھابھی نے پوچھا پالش ہوئی کیا
روبیؔ نے بتلا دی میری یہ چوری
آخر آئی میری ہی شامت
ضائع ہوئی سب سینہ زوری
بھیا نے کر دی میری پٹائی
پھاڑی یہ کس نے روفی کی کاپی
ٹیچر نے پوچھا مکتب میں سب سے
سب نے نہیں کی لیکن میں چپ تھا
کچھ بھی نہ بولا پاس ادب سے
اس پہ بھی آئی میری ہی شامت
بچ نہ سکا میں جوش غضب سے
ٹیچر نے کر دی میری پٹائی
کاٹ دی کس نے گیند ربر کی
اچھی نہیں ہے ایسی شرارت
بیٹھے ہوئے ہیں سارے کھلاڑی
پہنچی ہے سب کے دل کو اذیت
چاقو جو نکلا جیب سے میری
آ گئی پھر میری ہی شامت
یاروں نے کر دی میری پٹائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.