ریڈیو
ہمارے منے کو چاہ تھی ریڈیو خریدیں
کہ اب ہمارے یہاں فراغت کی روشنی تھی
میں اپنی دیرینہ تنگ دستی کی داستاں اس کو کیا سناتا
اٹھا کے لے آیا تنگ و تاریک کوٹھری سے
قلیل تنخواہ کے چچوڑے ہوئے نوالے
اور ان میں میری
نحیف بیوی نے اپنی دو چار باقی ماندہ شکست آمیز آرزوؤں کا خون ڈالا
نہ جانے کب سے تھا پیارے منے نے ریڈیو کا یہ خواب پالا
یہ ایک ہفتے کی بات ہے اور کل سے منا یہ کہہ رہا ہے
یہ جانور صبح و شام بیکار بولتا ہے
مہیب خبروں کا زہر گیتوں میں گھولتا ہے
گلی میں کوئی فقیر آئے تو اس کو دے دو
مجھے اکنی کا مور لے دو
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 48)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.