سمے ہو گیا
پھر مقام رفاقت پہ مدغم ہوئیں
سوئیاں دونوں گھڑیال کی
رفت و آمد کے چکر میں
گھنٹے کی آواز میں
میرا دل کھو گیا
اپنی ٹک ٹک میں
بہتا رہا وقت
کتنا سمے ہو گیا!
سالہا سال
پانی کے چشمے سے
گیلے کیے لب عناصر نے
جلتے الاؤ پہ
ہاتھ اپنے تاپے مظاہر نے
سینے کی دھڑکن سے
نادید کے رنگ و روغن سے
اشیا نے
بینائی حاصل کی
مقسوم کے طاقچے سے
جہاں پھول رکھے تھے
لکڑی کے صندوقچے سے
خزانہ اٹھا لے گئی رات
مٹھی سے گرتے رہے
ریت کی مثل دن!
ایک دن
صحن کی پیل گوں دھوپ میں
آہنی چارپائی پہ لیٹے ہوئے
ایک جھپکی سی آئی
تو میں سو گیا
میرے چہرے پہ
بارش کی اک بوند نے
گر کے دستک دی:
بابا چلو،
اپنے کمرے کے اندر
سمے ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.