شب رائیگاں
مجھ کو کل رات اس کی ہتھیلی میں مہندی لگانی تھی
مہندی سے بیلیں بنانی تھیں بوٹے سجانے تھے
گل نقش کرنے تھے
اور درمیان ان گلوں کے
میرے نام کا حرف اول بھی لکھنا تھا
تھوڑا سا پنہاں بھی تھوڑا نمایاں بھی
رنگ حنا سے لکیریں ہمارے مقدر کی
اس کی ہتھیلی میں پھر سے بنانی تھیں
کچھ یوں کہ اس کی ہتھیلی کی ریکھائیں
میری ہتھیلی میں پیوست ہو جائیں
کل رات اس کی ہتھیلی میں مہندی لگانی تھی
پر میں قلم کی سیاہی سے
کاغذ پہ آدھی لکھی نظم کو
پھر مکمل بنانے کی کوشش میں الجھا رہا
نظم ایسی کہ جس میں
تسلسل ہو اس کی کھلی زلف سا
اور اس کے تبسم کے جھرنے سی لے
اس کی باتوں سا آہنگ ہو
میں نے آدھی لکھی نظم پر
اس کی جادو سی آنکھوں سا عنوان سجانے کی کوشش بھی کی
پر کوئی عکس کوئی بھی خاکہ نہیں بن سکا
میری شب کے مقدر میں
پھر ایک بار رائیگانی لکھی تھی
سو وہ ہی ہوا
کوئی تحریر بھی میری پوری نہیں ہو سکی
اس کی سونی ہتھیلی حنا کو ترستی رہی
اور کاغذ پہ آدھی لکھی نظم
آدھی لکھی رہ گئی
کل کی شب بھی میری
حسب معمول پھر رائیگاں ہی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.