Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر آشوب

شائستہ مفتی

شہر آشوب

شائستہ مفتی

MORE BYشائستہ مفتی

    اے مرے دیس میں بستے ہوئے اچھے لوگو

    خود ہی سوچو کہ سزا جیسی یہ تنہائی ہے

    جس جگہ پھول مہکتے تھے وفاؤں کے کبھی

    ان فضاؤں میں اٹل رات کی گہرائی ہے

    ان اندھیروں سے پرے آج بھی اس دنیا میں

    لوگ خوش حال محبت سے رہا کرتے ہیں

    آج بھی شام ڈھلے سکھ کی حسیں وادی میں

    لوگ پیڑوں کے تلے روز ملا کرتے ہیں

    روز اٹھتی ہے مہک ان کے حسیں آنگن سے

    سادگی جینے کا سامان ہوا کرتی ہے

    ان کی آنکھوں میں مہکتے ہیں گلابوں کے چمن

    زندگی کیف کا عنوان ہوا کرتی ہے

    اے مرے دیس میں بستے ہوئے اچھے لوگو

    زندگی کون سے منظر میں گزاری تم نے

    خاک اور خون سے لتھڑی ہوئی منزل کی طلب

    کون سے قرض کی زنجیر اتاری تم نے

    یوں الجھتے ہو بھٹکتے ہوئے آہو کی طرح

    کیسے آشوب میں اک عمر گنوا دی تم نے

    خارزاروں سے لکھی دل پہ کہانی دکھ کی

    کون سی شب کی سیاہی کو جلا دی تم نے

    اے مرے دیس میں بستے ہوئے اچھے لوگو

    خود کو پہچان کے اس باب میں رسوا نہ کرو

    زندگی صرف محبت کا حسیں تحفہ ہے

    اس حسیں خواب کی تعبیر کا سودا نہ کرو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے