توجہ
وہ یہاں کس کو ملی ہے
خدا نے کیا کسر چھوڑی تھی کوئی
توجہ کھینچنے کی
مگر کیا ہاتھ آیا
تماشا گاہ تک لائے گئے تھے مفت میں ہم
ٹکٹ بھی واپسی کا جیب میں اس نے ہماری رکھ دیا تھا
کہ ہم بے فکر ہو کر کھیل کا اس کے مزہ لیں
فقط تعریف کرنے کے عوض
تالی بجانے کے عوض جنت
بڑا انعام تھا
تماشے روشنیوں کے بھی سب دلچسپ تھے
مگر پھر بھی ہمیں ایسا نہیں لگتا
تماشہ دھیان سے دیکھا کسی نے
وہ جس اک واہ کی خاطر
یہ سارا انتظام اس نے کیا تھا
دلوں سے وہ کبھی نکلی کسی کے
اگر یہ سب خدا کے ساتھ ہو سکتا ہے
تو ہم کیا
ہمارے چھوٹے موٹے کھیل کیا
بازی گری کیا
سبب بنتا نہیں شکوے کا کوئی
بلا مطلب تماشہ دیکھنے والوں سے اپنے ہم خفا ہیں
خدا کو جب یہاں اچھے تماشائی نہ مل پائے
تو ہم کیا ہیں
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 114)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.