Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تماشائی نہ مل پائے

شارق کیفی

تماشائی نہ مل پائے

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    توجہ

    وہ یہاں کس کو ملی ہے

    خدا نے کیا کسر چھوڑی تھی کوئی

    توجہ کھینچنے کی

    مگر کیا ہاتھ آیا

    تماشا گاہ تک لائے گئے تھے مفت میں ہم

    ٹکٹ بھی واپسی کا جیب میں اس نے ہماری رکھ دیا تھا

    کہ ہم بے فکر ہو کر کھیل کا اس کے مزہ لیں

    فقط تعریف کرنے کے عوض

    تالی بجانے کے عوض جنت

    بڑا انعام تھا

    تماشے روشنیوں کے بھی سب دلچسپ تھے

    مگر پھر بھی ہمیں ایسا نہیں لگتا

    تماشہ دھیان سے دیکھا کسی نے

    وہ جس اک واہ کی خاطر

    یہ سارا انتظام اس نے کیا تھا

    دلوں سے وہ کبھی نکلی کسی کے

    اگر یہ سب خدا کے ساتھ ہو سکتا ہے

    تو ہم کیا

    ہمارے چھوٹے موٹے کھیل کیا

    بازی گری کیا

    سبب بنتا نہیں شکوے کا کوئی

    بلا مطلب تماشہ دیکھنے والوں سے اپنے ہم خفا ہیں

    خدا کو جب یہاں اچھے تماشائی نہ مل پائے

    تو ہم کیا ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 114)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے