تھکن
عجیب کیفیت سے دوچار ہوں
اس سمے میری آخری خواہش پوچھی جاتی تو میں ایسا شخص مانگتا جو میری تھکن بانٹ لے
تمہارے ہجر میں جنگل گھومنا چاہتا ہوں
ہجر ایک خزاں ہے یا کچھ اور ہے
ہوائے ہجر نے تمام پیڑ جلا دئے ہیں ہر سو ویرانی ہے
میرا خود پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے
دالان سے اندر کی جانب گرتے پڑتے وسط میں آ کر ایک بھیڑیے کا روپ دھار کر نوچنے لگتے ہیں
میرے مصرعوں کے اکثر و بیشتر رکن تمہاری عدم موجودگی پر احتجاجاً گر رہے ہیں
نیلم کا نیلگوں پانی کہیں رہ گیا ہے
جہلم اپنے اندر خزائیں گھول رہا ہے
میں شاید ایک عمر رسیدہ شخص ہوں
ایک سنسان جزیرے میں کسی معجزے کا منتظر کھڑا ہوں
اس سے پہلے کہ تمہارے پلٹنے کے خوف میں مبتلا ہو جاؤں
تمہیں چاہیے کہ میرے لیے لامتناہی ہجر کی دعا مانگو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.