Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زباں جس کو ہر اک بولے اسی کا نام ہے اردو

ماجد الباقری

زباں جس کو ہر اک بولے اسی کا نام ہے اردو

ماجد الباقری

MORE BYماجد الباقری

    زباں جس کو ہر اک بولے اسی کا نام ہے اردو

    زبان شعر میں فطرت کا اک انعام ہے اردو

    سبھی اس کو سمجھتے ہیں سبھی میں عام ہے اردو

    زباں کوئی بھی ہو ہر ایک کا انجام ہے اردو

    گئے وہ دن کہ جب کچھ لوگ ہی اس کو سمجھتے تھے

    زبانوں میں ابھر آئی ہے طشت از بام ہے اردو

    کہیں ہے ابتدا اس کی کہیں ہے انتہا مظہر

    کہیں آغاز ہے اردو کہیں انجام ہے اردو

    یہ با اخلاق قوموں میں سرشتہ ہے اخوت کا

    سلوک غیر سے بھی آج خوش انجام ہے اردو

    مرقع ہے حسیں تحریک افسانی کے خاکوں کا

    مکمل اجتماع گوہر ایام ہے اردو

    عروس زندگی کی تاب و زینت جس زباں سے ہے

    اسی خوش کام فطرت کا اچھوتا نام ہے اردو

    دیار پاک یا ہندوستاں دونوں وطن اس کے

    زباں ہر ایک جس میں قید ہے وہ دام ہے اردو

    ذرا سی ٹھیس سے بھی شیشۂ دل ٹوٹ جاتا ہے

    بہت نازک مگر از قسم استحکام ہے اردو

    بہ ہر عنواں یہی اک پیشوائے حسن و خوبی ہے

    غلط ہے ایشیا میں مورد الزام ہے اردو

    ممالک غیر میں بھی آج اس کو سب سمجھتے ہیں

    وطن والوں میں ایک تصویر صد اقوام ہے اردو

    کسی فرقے کا لیڈر ہو وہ لیڈر بن نہیں سکتا

    نہ سمجھے جب تلک جنتا میں کتنی عام ہے اردو

    سفارت ہو سنیما ہو کہ ٹی وی ریڈیو سب میں

    سروں کا نشہ ہے فکر و نظر کا جام ہے اردو

    اسی کو بولنے میں روح کو اب ہے سکوں حاصل

    زمانے کی زبانوں کے لئے پیغام ہے اردو

    مسلسل ارتقائے آدمیت اس سے مظہر ہے

    بہ قید نطق ماجدؔ رہبر اقوام ہے اردو

    مأخذ:

    Urdu Ki Kahani Shoara Ki Zabani (Pg. e-88 p-91)

      • اشاعت: 1975
      • ناشر: نسیم بک ڈپو، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1975

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے